farishtay-ki-aamad-ek-ghareeb-mazdoor-ki-mazdoori
Sabaq Amoz Waqiat

Farishtay Ki Aamad Ek Ghareeb Mazdoor Ki Mazdoori

کسی صابر و شاکر اور عیال دار شخص کی بیوی بڑی بد زبان اور ناشکری تھی۔جس کی وجہ سے وہ شخص سخت پریشان رہتا تھا۔ چنانچہ ایک مرتبہ جب دو تین روز تک کچھ کھانے کو میسر نہ آیا تو اس عورت نے اپنے شوہر کو برابھلا کہا، کہ بال بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور تو گھر میں بیٹھا ہوا ہے کچھ تو شرم کر اور کما کر لا، تا کہ بچوں کی مصیبت دور ہو۔ یہ سن کر شوہر کہنے لگا کہ خدا کی بندی! رات کے وقت شور نہ مچا میں صبح کو کچھ مزدوری کر لاؤں گا اور جو کچھ اجرت ملے گی تیرے سامنے لا کر رکھ دوں گا۔ چنانچہ جب وہ اﷲ کا بندہ صبح کو مزدوری کرنے گیا تو کسی نے اس کی طرف نہ دیکھا اور باقی سب مزدور اپنے اپنے کام پر لگ گئے۔ جب اس بندہ خدا نے یہ حال دیکھا تو جنگل میں جا کر عشاء تک اﷲ کی عبادت میں مشغول رہا اور رات کو چپکے سے گھر میں داخل ہوا کہ خالی ہاتھ دیکھ کر خدا جانے عورت کیا طوفان برپا کرے گی، صبح اٹھ کر پھر کہیں سے مزدوری کر لاؤں گا۔ رات کو جب عورت کی آنکھ کھلی تو کہنے لگی میاں! اب تک کہاں تھے؟ اور کیا کما کر لائے ہو؟ اس نے جواب دیا میں نے جس کی مزدوری کی ہے وہ بڑا رحیم و کریم ہے اس نے کل کو مزدوری دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر عورت نے غصے میں کہا ہمارے بال بچے تو بھوک سے مر رہے ہیں اور آپ وعدہ کرتے پھررہے ہو۔ پھر صبح کو وہ شخص مزدوری کے لیے گیا مگر خدا کی شان پھر بھی اس کو کسی نے نہ پوچھا اور وہ مجبور ہو کر اسی مقام پر جنگل میں عبادت الہٰی اور گریہ و زاری میں عشاء تک مصروف رہا۔ رات کو کافی دیر بعد جب ڈرتے ڈرتے گھر میں گیا تو وہ عورت کہنے لگی دونوں دن کی مزدوری لائے ہو؟ اس بیچارے نے گھبرا کر کہا، آقا نے کل تینوں دن کی مزدوری دینے کا وعدہ کیا ہے یہ سن کر عورت آگ بگولہ ہو کر کہنے لگی! اپنا بھلا چاہتے ہو تو صبح تینوں دن کی مزدوری لے آنا ورنہ منہ نہ دکھانا۔ صبح کو اس عورت نے ایک تھیلی اس مرد کے حوالے کر کے کہا تینوں دن کی مزدوری اس میں لے آنا اور خبردار خالی ہاتھ گھر میں نہ آنا۔ یہ سن کر اس بندہ خدا کی نظر عالم اسباب سے اٹھ کر  مسبب  حقیقی کی طرف جا پڑی اور اسی وقت سیدھا جنگل میں جا کر عبادت الہٰی میں مشغول ہو گیا اور بہت رات گئے عورت کے خوف سے اس تھیلی میں ریت بھر لایا کہ رات اس  بہانے سے گزر جائے گی اور عورت کے ڈرانے کی آفت سے بچ جاؤں گا۔ 

مگر جس وقت وہ گھر کے دروازے پر پہنچا تو اس شخص پر عورت کا ڈر اس قدر غالب ہوا اور کہنے لگا کہ خدا جانے بیوی آج کیا آفت برپا کرے گی اس لیے اس نے تھیلی وہی پھینکی اور واپسی کا آرادہ  کیا۔ مگر اچانک گھر میں سے ایسی خوشبو آئی جس نے اس کے دل و دماغ کو معطر کر دیا اور وہ عورت خوش ہوتی ہوئی گھر سے نکل آئی۔ اس خدا کے بندے نے اس سے دریافت کیا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ عورت کہنے لگی کہ اندر چل کر اس کی حقیقت سنو اور خدا کا شکر ادا کرو۔ یقینا تم سچے تھے اور تمہاری مزدوری دینے والا آقا بھی سچا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میں بچوں کے کھانے پینے کی فکر میں مدہوش بیٹھی تھی کہ اچانک کسی نے دروازے پر دستک دی۔ میں نے جا کر دیکھا  کہ ایک سبز پوش سوار،  دروازے پر کھڑا کہہ رہا ہے، لے اپنے شوہر کی تین دن کی مزدوری اور اب اس کو کچھ تکلیف نہ دینا اور اس سے کہہ دینا کہ جس قدر تو نے مزدوری کی تھی اس قدر اجرت مل گئی، زیادہ کرتا تو اور زیادہ پاتا، آئندہ اس کا خیال رکھنا۔ بس طباق اس نے دیا ہے جس میں 50 درہم ہیں اور دم بدم اس کی خوشبو دل و دماغ کو معطر کر رہی ہے۔ یہ سن کر وہ بندہ خدا کی حمد و ثناء میں کھو گیا اور عورت اس کا شکستہ حال دیکھ کر حیران رہ گئی کہ باخدا یہ کیا معاملہ ہے؟ خوشحالی میں یہ پریشان حالی کیسی؟ چنانچہ جب ہوش آیا تو اس نے بتایا کہ اے ناشکری عورت! حقیقت یہ ہے کہ تینوں دن میں نے کسی کی مزدوری نہیں کی بلکہ دن اور رات عبادت الہٰی میں مشغول رہا، رات کو ا کر تیرے خوف سے یہ بہانہ کر دیتا تھا کہ آقا نے کل مزدوری دینے کا کہا ہے مگر میرے مالک حقیقی نے اپنے غلام کو سچا کر دکھایا اور تیری رات دن کی آفت سے مجھ کو نجات دے دی ہے۔ اس پر جتنا بھی اس کا شکر ادا کروں کم ہے، دیکھ آج میں اس تھیلی میں تیرے ڈر سے ریت بھر کر لایا ہوں تو اس کو خالی کر لے اور ریت کو پھینک دے۔ جب اس کی بیوی نے چاہا کہ تھیلی خالی کرے تو دیکھتی ہے کہ وہ تھیلی تو ایسے زیور و جواہرات سے پُرہے جن سے تمام گھر روشن ہو رہا ہے۔ یہ حال دیکھ کر اس مرد و صالح نے اپنی تمام عمر اﷲ کی شکر گزاری میں گزار دی ۔

سبحان اﷲ! جو بندہ اپنے خدا پر بھروسہ کر کے اس کی اطاعت اور فرمانبرداری میں مصروف رہتا ہے اسی طرح اﷲ تعالی غیب سے اس کی مدد کرتا ہے۔ اﷲ تعالی ہم سب کو بھی اس واقعہ سے سبق حاصل کر کے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔

Categories