doosray-ko-haqaarat-se-dekhne-ka-anjaam
Sabaq Amoz Waqiat

Doosray Ko Haqaarat Se Dekhne Ka Anjaam

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں دو آدمیوں نے ایک دوسرے کو بھائی بنایا ہوا تھا۔ اُن میں سے ایک گناہ کرتا تھا اور دوسرا اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف رہتا تھا۔ عبادت گذار جب دوسرے کو گناہ کرتے ہوئے دیکھتا تو وہ اُس سے کہتاکہ گناہ سے باز آجاؤ۔ گنہگار نے کہا میرا معاملہ کریم رب کے ساتھ ہے کیا تُو میرے اوپر نگران اور رقیب بھیجا گیا ہے؟ تو عبادت گذار نے کہا اللہ کی قسم! اللہ تعالی تجھے معاف نہیں کرے گا یا پھر یہ کہا اللہ تعالی تجھے جنت میں داخل نہیں کرے گا۔

پھر اللہ تعالی نے ان دونوں کی روحیں قبض کرلیں اور وہ دونوں جہانوں کے پروردگار کے پاس جمع ہوئے۔ اللہ تعالی نے عبادت گذار سے کہا، کیا تو میرے متعلق کاملِ علم و اِدراک رکھتا تھا؟ یا کیا تو میرے ہاتھ میں موجود اختیار اور اَمر پر قادر تھا اور گنہگار سے فرمایا! جا میری رحمت کے سبب جنت میں داخل ہو جا اور دوسرے کے متعلق فرشتوں کو حکم دیا کہ اسے آگ کی طرف لے جاؤ۔

حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا اللہ کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس عبادت گذار نے ایسا کلمہ زبان سے ادا کیا جس نے اس کی دنیا و آخرت تباہ کر دی۔

معلوم ہوا کہ کسی شخص کے متعلق  یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اللہ تعالی تمہیں نہیں بخشے گا یا پھر یہ کہنا کہ تو کافر ہے یا تو جہنمی ہے یا تو جنت میں ہرگز داخل نہیں ہوگا۔ آج کل لوگ فتویٰ لگانے میں ایک منٹ صبر سے کام نہیں لیتے۔ اِدھر کسی کو کوئی برا کام کرتے دیکھا اوراُدھر ساتھ ہی اس پر کفر کا فتویٰ عائد کر دیا۔ حالانہ کے اس کوتاہی کا کتنا بھیانک انجام ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔

اس واقعہ کے پیش نظر ہمیں یہ تعلیم ملتی ہے کہ ہر مسلمان خیر وصلہ کو ہمہ وقت اللہ تعالی سے دعا کرتے رہنا چاہیے اور اللہ تعالی سے عافیت طلب کرنے اور گمراہ کن باتوں اور گمراہ کرنے والوں سے اجتناب کرتے رہنا چاہیے۔ نیکی اور بدی کی قوتیں ہمیشہ ایک دوسرے کے مقابل رہی ہیں۔ بظاہر بدی ہمیشہ اکثریت میں اور نیکی ہمیشہ اقلیت میں رہتی ہے۔ نیک لوگوں کی تعداد، برے لوگوں کی نسبت ہمیشہ کم ہوتی ہے لیکن نیکی اور بدی کے معتبر ہونے کا مدار قلت و کثرت پر نہیں بلکہ اللہ تعالی کے حکم پر ہے۔ جس کام کو اللہ تعالی نے بدی اور شرقرار دیا وہ ہمیشہ شر ہی رہے گا۔ چاہے کائنات کا ہر ذی نفس اس کا ارتکاب کرنے اور اسے اچھا سمجھنے لگے۔ اسی طرح نیکی وہ ہے جسے اللہ نے نیکی اور حُسنہ قرار دیا، چاہے ساری دنیا نیکی کا مفہوم بدل ڈالے لیکن اللہ کے نزدیک نیکی صرف وہی معتبر ہوگی جو اس کے حکم کے مطابق ہوگی۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس واقعے سے سبق حاصل کر کے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، آمین یارب العالمین۔

Categories